سورة الدخان - آیت 19

وَأَن لَّا تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ ۖ إِنِّي آتِيكُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو (١) میں تمہارے پاس کھلی دلیل لانے والا ہوں (٢)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] یعنی جب میں اللہ کی طرف سے تمہارے سامنے صریح سند یا ایسے معجزات پیش کر رہا ہوں جو اس کی طرف سے میرے رسول ہونے پر واضح ثبوت ہیں تو پھر جو کچھ دعوت میں پیش کر رہا ہوں وہ اللہ ہی کی دعوت ہے۔ اگر تم میری مخالفت کرو گے اور سرکشی پر اتر آؤ گے تو یہ دراصل اللہ ہی کی سرکشی اور بغاوت کے مترادف ہے۔ اب خود سوچ لو کہ اللہ سے سرکشی کرنے کے بعد تم اس کی گرفت سے بچ سکتے ہو؟