سورة الزخرف - آیت 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
پس آپ ان سے منہ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام! (١) انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہوجائے گا۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٨١] یہ سلام دراصل ترک ملاقات کا سلام ہے جو کسی کی شرارتوں اور حرکتوں سے تنگ آکر کہا جاتا ہے کہ تم اپنے حال میں مگن رہو اور مجھے میرے حال پر چھوڑ دو۔ یعنی آپ ان کافروں سے اور ان کی کج بحثیوں سے درگزر کیجئے۔ وہ وقت بس آنے ہی والا ہے جب ساری حقیقت کھل کر ان کے سامنے آجائے گی۔ چنانچہ اس حقیقت کا بہت حد تک تو ان مشرکوں کو دنیا میں ہی پتا چل گیا۔ اور پورا پتا آخرت کو لگ جائے گا۔