فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ
پھر (بنی اسرائیل) کی جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا (١) پس ظالموں کے لئے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے۔
[٦٤] سیدنا عیسیٰ سے متعلق بنی اسرائیل کے اختلافات :۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ارشاد کے باوجود بنی اسرائیل اپنے اختلاف اور فرقہ بازی سے باز نہ آئے۔ مزید ستم یہ ڈھایا کہ سیدنا عیسیٰ کی ذات میں بھی اختلاف پیدا کرکے ان اختلافات کو اور بھی زیادہ کردیا۔ بنی اسرائیل کے ایک فرقہ نے سیدہ مریم پر تہمت لگائی اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ایسے دشمن بنے کہ حکومت وقت کے تعاون سے بزعم خویش انہیں سولی پر چڑھا کے دم لیا۔ اور جو لوگ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئے وہ دوسری انتہا کو جا پہنچے۔ کسی نے انہیں اللہ کا بیٹا، کسی نے تین خداؤں میں سے ایک خدا اور کسی نے انہیں اللہ ہی قرار دے دیا۔ پھر اپنے اپنے موقف کی حمایت میں ایسی ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لیا کہ بے شمار فرقے وجود میں آکر ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے لگے۔