سورة الزخرف - آیت 63

وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے لائے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت والا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کردوں (١) پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٢] بنی اسرائیل کی فرقہ بندی اور اختلافات کی وجوہ اور سیدنا عیسیٰ کی بعثت کا مقصد :۔ حکمت سے مراد شرعی احکام کی بصیرت اور ان کے مصالح کا علم بھی ہے، شرعی احکام پر عمل پیرا ہونے کا طریق کار بھی اور انہیں عملی طور پر معاشرہ میں نافذ کرنے کا طریقہ بھی۔ [٦٣] یعنی میری بعثت کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ تمہیں شرعی احکام کے متعلق تمام حکمت کی باتیں بتاؤں اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ جن جن باتوں میں تم اختلاف کر رہے ہو۔ اس کی حقیقت تم پر واضح کر دوں۔ واضح رہے کہ یہود یا بنی اسرائیل بہت سے فرقوں میں بٹ گئے تھے۔ کچھ اختلاف تو ان کے قیامت سے تعلق رکھتے تھے۔ یعنی قیامت کے متعلق انہوں نے ایسے عقائد گھڑ لیے تھے جو عنداللہ مسؤلیت کے مقصد کو ہی ختم کردیتے تھے۔ مثلاً یہ کہ وہ اللہ کے بیٹے اور چہیتے ہیں۔ یا وہ چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں۔ لہٰذا جنت صرف انہی کا حق ہے۔ نیز یہ کہ انہیں دوزخ کی آگ چھو ہی نہیں سکتی مگر صرف چند دن کے لیے اور کچھ اختلاف ان کے حلت و حرمت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے خود ہی اپنے آپ پر بعض چیزوں کو حرام کرلیا تھا جنہیں اللہ نے حرام نہیں کیا تھا۔ پھر بعد میں اللہ نے سزا کے طور پر واقعی ان چیزوں کو ان پر حرام کردیا تھا۔ جیسا کہ عیسیٰ علیہ السلام نے انہیں فرمایا : ﴿وَلِاُحِلَّ لَکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ ﴾(۵۰:۳) ’’اور میں اس لیے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو (تمہاری سرکشی کی وجہ سے) تم پر حرام کردی گئی تھیں ان کو (اللہ کے حکم سے) تم پر حلال کردوں‘‘ لہٰذا اللہ سے ڈر کر ایسے اختلاف چھوڑ دو اور کچھ اختلافات اس وجہ سے پیدا ہوگئے تھے کہ ان کی کتاب تورات اپنی اصلی زبان اور عبارت و الفاظ کے لحاظ سے محفوظ نہ رہی تھی۔ اس میں بزرگوں کے اقوال اور مضامین کچھ اس طرح گڈ مڈ ہوگئے تھے کہ انہیں خود بھی یہ معلوم نہ ہوسکتا تھا کہ اس میں الہامی الفاظ اور عبارت کون سی ہے اور الحاقی کون سی؟