سورة الزخرف - آیت 61

وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یقیناً عیسیٰ (علیہ السلام) قیام کی نشانی ہے (١) پس تم (قیامت) کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٠] یعنی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش اور پہلی مرتبہ دنیا میں آنا تو خاص بنی اسرائیل کے لیے ایک نشان تھا اور دوبارہ آنا قیامت کا نشان ہوگا۔ ان کے نزول سے لوگ معلوم کرلیں گے کہ اب قیامت بالکل نزدیک آلگی ہے۔ اکثر مفسرین نے اس آیت کا یہی مطلب لیا ہے۔ اور بے شمار احادیث صحیحہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نزول کی تائید بھی کرتی ہیں جو بالکل قیامت کے قریب ہوگا۔ تاہم اس سے یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بن باپ پیدائش اور آپ کو عطا کردہ معجزات بذات خود قیامت کی علامت بن سکتے ہیں۔ یعنی جو ہستی عام عادی طریقے سے ہٹ کر کسی کو بغیر باپ کے پیدا کرسکتی ہے اور اسے محیر العقول معجزات عطا کرسکتی ہے وہ قیامت کو قائم کرنے کی بھی یقیناً قدرت رکھتی ہے۔ یہ مطلب صرف اس لحاظ سے درست معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں کوئی ایسا قرینہ نہیں پایا جاتا جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی دوبارہ آمد یا نزول مسیح پر دلالت کرتا ہو۔