أَمْ أَنَا خَيْرٌ مِّنْ هَٰذَا الَّذِي هُوَ مَهِينٌ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ
بلکہ میں بہتر ہوں بہ نسبت اس کے جو بے توقیر ہے اور صاف بول بھی نہیں سکتا (١)۔
[٥١] فرعون کا اپنی قوم میں پروپیگنڈہ :۔ فرعون کے اس اعلان سے واضح طور پر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کی جڑیں اندر ہی اندر کافی مضبوط ہوچکی تھیں۔ اور وہ اس دعوت سے خائف تھا مگر اپنی رعایا میں اپنا بھرم قائم رکھنا چاہتا تھا۔ اور اپنی قوم سے اسی طرح کا استصواب چاہتا تھا۔ جیسے الیکشن کے دنوں میں امیدوار اپنی خوبیاں اور اپنے حریف کے نقائص بیان کیا کرتے ہیں۔ اس نے اپنا اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا تقابل پیش کرتے ہوئے کہا۔ دیکھو! یہ ملک مصر میں میری حکومت کس قدر مضبوط ہے۔ آبپاشی کا نظام بہت عمدہ ہے۔ جس پر تمہاری معیشت کا دارومدار ہے۔ ہم لوگوں نے دریائے نیل سے کئی نہریں ملک بھر میں جابجا بچھا دی ہیں۔ یہ سب کچھ تو میرے نظام کے تحت ہو رہا ہے۔ پھر تم ایک ایسے شخص کے پیچھے کیوں لگے جارہے ہو جو میرے مقابلہ میں نہایت کمتر درجہ کا آدمی ہے۔ نہ اس کے پاس مال و دولت ہے اور نہ حکومت اور وہ کھل کر صاف صاف باتیں بھی نہیں کرسکتا۔ تمہیں کچھ تو سوچ و بچار سے کام لینا چاہئے۔