وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ
بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ سست رہے اور نہ دبے اللہ صبر کرنے والوں کو ہی چاہتا ہے۔
[١٣٤] اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے سابقہ انبیاء اور مجاہدین کی مثال دے کر اہل احد کو ہدایت فرمائی ہے کہ اگر تمہیں وقتی طور پر شکست کا حادثہ پیش آبھی گیا تھا تو اس وقت بے صبری یا بےدلی کا مظاہرہ کرنا ایمان والوں کا شیوہ نہیں۔ تم سے پہلے لوگوں پر اس سے زیادہ سختیاں آئیں۔ لیکن انہوں نے بے صبری اور بےدلی کا قطعاً مظاہرہ نہیں کیا نہ ہی باطل کے آگے سرنگوں ہوئے۔ یہ خطاب دراصل کمزور ایمان والوں سے ہے جن میں کچھ تو ابو سفیان کی پناہ میں آنے کی بات سوچ رہے تھے اور کچھ ارتداد کی۔