سورة الزخرف - آیت 30
وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں (١)۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٩] وہ جادو اس لحاظ سے کہتے تھے کہ قرآن کی تعلیم اور اس کی قراءت دل میں اترنے اور تاثیر کے لحاظ سے جادو کا سا اثر رکھتی تھی۔ اور اس بات سے کفار سخت خطرہ محسوس کر رہے تھے اور اس کا دوسرا پہلو یہ تھا کہ جو شخص قرآن کی اس دعوت کو قبول کرلیتا تھا۔ وہ اپنے سب رشتہ داروں کو چھوڑنا تو گوارا کرلیتا تھا مگر ایمان سے پیچھے ہٹنا کبھی گوارا نہ کرتا تھا اور کافر اسے اس لیے جادو کہتے تھے کہ یہ تعلیم ایسی ہے جو باپ بیٹے، بہن بھائی غرضیکہ ہر ایک کو دوسرے سے جدا کردیتی ہے۔