سورة الزخرف - آیت 22

بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّهْتَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(نہیں نہیں) بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک مذہب پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل کر راہ یافتہ ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] محض تقلید آباء سب سے بڑی گمراہی ہے :۔ یعنی ملائکہ پرستی کے لیے ان کے پاس کوئی نقلی دلیل موجود نہیں۔ کسی آسمانی کتاب میں انہیں یہ لکھا ہوا نہیں ملے گا کہ فرشتے واقعی اللہ کی بیٹیاں ہیں اور اللہ کی الوہیت میں حصہ دار ہیں۔ لہٰذا تمہیں ان کی بھی عبادت اور پوجاپاٹ کرنا چاہئے اور اپنی مشکل کشائی اور حاجت روائی کے وقت انہیں پکارنا چاہئے۔ لے دے کے ان کے پاس یہی جواب ہوتا ہے۔ کہ یہ رسوم ہمارے اسلاف سے چلی آرہی ہیں جو ہم سے زیادہ نیک اور پارسا تھے۔ لہٰذا ہم ان کے دین کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ تقلید آباء یا اسلاف کا مرض صرف اس دور کے مشرکوں میں ہی نہیں پایا جاتا تھا۔ بلکہ آج کے مسلمانوں میں بھی پایا جاتا ہے اور اس کی ایک شکل اپنے اپنے اماموں یا کسی مخصوص شخصیت کی تقلید بھی ہے۔ ایسے لوگوں کا بھی یہی جواب ہوتا ہے کہ فلاں حضرت ہم سے زیادہ نیک، پارسا اور دین کا علم رکھنے والے تھے۔ لہٰذا ہم ان کے قول کو چھوڑ نہیں سکتے۔ حالانکہ اللہ کا دین صرف وہ ہے جو کتاب و سنت میں مذکور ہے۔ کتاب و سنت کے مقابلہ میں کسی بھی بزرگ سے بزرگ ہستی کا قول تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔