اللَّهُ الَّذِي أَنزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ ۗ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ
اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے) (١) آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔
[٢٦] اللہ کے میزان اتارنے کے مختلف مفہوم :۔ یعنی اللہ نے صرف حق ہی نازل نہیں فرمایا بلکہ حق معلوم کرنے کا معیار بھی نازل فرمایا اور یہ معیار میزان ہے۔ اللہ نے مادی میزان یا ترازو بھی اتاری جس میں اجسام تلتے ہیں اور علمی ترازو بھی جسے عقل سلیم کہتے ہیں۔ عقل سلیم سرسری نظر میں ہی معلوم کرلیتی ہے کہ حق کس طرف ہے اور باطل کس طرف یا کسی چیز میں حق کا کتنا حصہ ہے اور باطل کا کتنا ؟ علاوہ ازیں اخلاقی ترازو بھی ہے یعنی عدل و انصاف کی ترازو۔ اور سب سے بڑی ترازو کتاب و سنت ہے۔ جو خالق و مخلوق کے حقوق و فرائض کا ٹھیک ٹھیک تصفیہ کرتی ہے جس میں بات پوری تلتی ہے نہ کم نہ زیادہ۔ [٢٧] یعنی شریعت کے ترازو میں رکھ کر اپنے اعمال کا خود ہی محاسبہ کرلو۔ کیا معلوم کہ قیامت کی گھڑی قریب ہی آلگی ہو۔ پھر کچھ نہ ہوسکے گا۔ لہٰذا اچھے اعمال بجا لانے میں جلدی کرلو۔