لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں جس کی چاہے روزی کشادہ کردے اور تنگ کردے، یقیناً وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
[١٣] یہ اللہ پر توکل کرنے کی تیسری وجہ ہے کہ آسمان و زمین کے تمام تر خزانوں کی چابیاں اسی کے پاس ہیں۔ وہ ایسا داتا ہے جو ہر آن اپنی مخلوق پر بے انداز خرچ کرتا ہے اور رزق مہیا کر رہا ہے۔ البتہ بعض مصلحتوں کے پیش نظر اس نے رزق کی تقسیم تمام لوگوں میں یکساں نہیں رکھی۔ اور اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ رزق کے اس تفاوت کی وجہ سے ہی دنیا کا یہ نظام چل رہا ہے۔ اور سب لوگوں کی آزمائش ہو رہی ہے۔ اب اگر وہ کسی کو زیادہ رزق دیتا ہے یا کسی کو کم دیتا ہے تو یقیناً اس میں کوئی نہ کوئی حکمت کارفرما ہوتی ہے۔ جسے وہ خود ہی سب سے زیادہ جانتا ہے۔