وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۚ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے (١) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے (٢) جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے (٣)
[٤٨] زمین کی روئیدگی سے معاد پر دلیل :۔ اس قدر خشک ہوچکی تھی کہ اس کی اوپر کی سطح خشکی کی وجہ سے پتھر کی طرح بن چکی تھی۔ اوپر سے پانی برسا تو وہ پھولنے لگی۔ بارش کے پانی کی اس مٹی میں آمیزش سے اس میں روئیدگی کے آثار پیدا ہوگئے۔ اور وہ بیج جو کبھی کے زیر زمین پڑے ہوئے تھے۔ ان میں زندگی کے آثار پیدا ہوئے تو اس پھولی ہوئی زمین سے ان بیجوں کے پودوں کی کونپلیں زمین سے باہر نکل آئیں۔ حتیٰ کہ زمین نباتات سے لہلہا اٹھی اور اس پر جوبن آگیا پھر اس بارش سے کئی جانور مینڈک، پپی ہے اور حشرات الارض بھی پیدا ہوگئے۔ بالکل ایسی ہی صورت قیامت کے قریب واقع ہوگی آسمان سے ایک خاص قسم کی بارش برسے گی جس سے تمام مردوں میں زندگی کی لہر دوڑ جائے گی۔ پھر نفخہ صور ثانی کے وقت تمام مرے ہوئے انسان اپنی قبروں سے اس طرح نکل آئیں گے جیسے کونپل زمین سے نکل آتی ہے پھر وہ میدان محشر کی طرف چل کھڑے ہوں گے۔