وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں (١) تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو (٢) بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے (٣) اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔
[٤٦] پیکر محسوس اور غیر اللہ کی پوجا :۔ مشرکین اور بعض صاحبان طریقت یا وحدت الوجود کے قائلین، رہبان اور پیر و فقیر قسم کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سورج اور چاند وغیرہ اللہ تعالیٰ کے مظاہر ہیں۔ لہٰذا ہم جو سورج اور چاند کی پرستش کرتے ہیں تو فی الحقیقت انہیں اللہ کا پیکر محسوس سمجھ کر اللہ ہی کی عبادت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ اللہ کے مظاہر یا پیکر محسوس نہیں بلکہ اللہ کی یہ نشانیاں ہیں اور اس کے غلام ہیں۔ ان کا تعلق دن اور رات سے ہے۔ دن کو سورج نکلتا ہے تو چاند روپوش ہوتا ہے اور رات کو چاند ہوتا تو سورج روپوش ہوتا ہے۔ اس سے ایک تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اس قدر پابندی سے اپنا کام سرانجام دینے والی چیزیں الٰہ نہیں ہوسکتیں۔ اور دوسرا یہ کہ جو چیزیں عروج و زوال سے دوچار ہوں وہ الٰہ نہیں ہوسکتیں۔ لہٰذا اگر تم فی الواقع اللہ کی عبادت کرنا چاہتے ہو تو براہ راست اللہ کی عبادت کرو جو ان چیزوں کا خالق اور مالک ہے اور ان درمیانی وسائط کو درمیان سے نکال دو۔ کوئی چیز بھی اللہ کا مظہر نہیں یہ تو اس کی نشانیاں ہیں تاکہ ان سے تم اس کی معرفت حاصل کرو۔