سورة فصلت - آیت 24

فَإِن يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ ۖ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُم مِّنَ الْمُعْتَبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر و) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی معذور و) معاف نہیں رکھے جائیں گے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] یعنی دنیا میں صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔ لیکن وہاں صبر کا بھی کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ وہ صبر کریں یا نہ کریں عذاب سے نجات نہ مل سکے گی۔ [٣٠] استعتب کے مختلف مفہوم :۔ (یَسْتَعْتِبُوْا) کا مادہ عتب ہے اور عتب کے یا عتاب کے معنی ناراضگی دور کرنے کے لیے میٹھے انداز میں خفگی کا اظہار کرنا ہے یعنی ایسی میٹھی میٹھی سرزنش اور ملامت جس کا مقصد بالآخر رضامند ہونا اور مان جانا ہو اور إسْتَعْتَبَ کے معنی کسی روٹھے ہوئے کو منا لینا اور اعتب کے معنی سبب ناراضگی کو دور کرنا ہے۔ اس لحاظ سے اس جملہ کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں ان میں سے ایک تو وہی ہے جو ترجمہ سے ظاہر ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر وہ دوبارہ دنیا میں آنے کی خواہش کریں تو ان کی یہ خواہش تسلیم نہیں کی جائے گی اور تیسرا یہ کہ اگر وہ خوشامد یا منت سماجت کرکے منانا چاہیں جیسا کہ دنیا میں اس طرح بھی کام چل جاتا ہے تو ان کی اس خوشامد یا منت سماجت کا بھی کچھ اثر نہ ہوگا۔