سورة غافر - آیت 39

يَا قَوْمِ إِنَّمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ هِيَ دَارُ الْقَرَارِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے میری قوم! یہ حیات دنیا متاع فانی ہے (١) (یقین مانو کہ قرار) اور ہمیشگی کا گھر تو آخرت ہی ہے (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] اب وہ مرد مومن کھل کر سامنے آتا ہے۔ فرعون نے کہا تھا کہ میں اپنی بصیرت کے مطابق جو راہ بھلائی کی دیکھتا ہوں وہی تمہیں بتا رہا ہوں۔ اس مرد مومن نے فرعون کی اس بات کے جواب میں کہا کہ بھلائی کی راہ وہ نہیں جو تم کہتے ہو کہ موسیٰ کو قتل کردیا جائے بلکہ بھلائی کی راہ چاہتے ہو تو میری بات مانو۔ میں تمہیں بھلائی کی راہ بتاتا ہوں اور وہ راہ یہ ہے کہ یہ دنیا چند روزہ ہے عیش و آرام سے گزر جائے تو بھی کوئی بات نہیں اور تنگی ترشی میں گزرے تو بھی گزر ہی جائے گی فکر تو اخروی زندگی کی کرنی چاہئے جو دائمی اور لازوال ہے۔ یہ دنیا تو صرف دارالامتحان ہے۔ پھر اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے فرمانبرداروں کے لئے بہت مراعات ملحوظ رکھی ہیں۔ مثلاً اگر کوئی برا کام کرے گا تو اسے اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا اور کوئی اچھے کام کرے گا تو اس کا بہت ہی زیادہ اجر دیا جائے گا لہٰذا دنیا کی اس چند روزہ زندگی کو غنیمت سمجھو اور زیادہ سے زیادہ اچھے کام کرکے اجر عظیم کے مستحق بن جاؤ۔