قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا (١) اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں (٢) تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے (٣)
[١٤] زندگی اور موت کے چار مراحل :۔ موت و حیات کے یہ وہی چار مراحل ہیں جن کا ذکر سورۃ بقرہ کے آغاز میں آچکا ہے۔ یعنی وہ مردہ تھے اللہ نے انہیں زندگی بخشی اور وہ اپنے والدین کے گھر پیدا ہوئے پھر اس زندگی کے بعد موت کے بعد چوتھا مرحلہ دوبارہ قیامت کو جی اٹھنا۔ ان میں سے پہلے تین مراحل کو سب لوگ ہی جانتے ہیں کیونکہ وہ ہر ایک کے مشاہدہ میں آتے رہتے ہیں۔ انکار صرف بعث بعد الموت کا ہوتا ہے جو کسی کے مشاہدہ میں نہیں آیا۔ اور یہ بات ہمیں وحی کے ذریعہ معلوم ہوئی پھر بہت سے عقلی دلائل بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔ یوم آخرت کو دیکھ کر کافر کہیں گے کہ آج ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ رسولوں کا کہنا برحق تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آج ہمیں جو اپنا برا انجام نظر آرہا ہے اس سے بچنے کی بھی کوئی راہ ہے؟