سورة غافر - آیت 5

كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قوم نوح نے اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی جھٹلایا تھا۔ اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرلینے کا ارادہ کیا (١) اور باطل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کئے تاکہ ان سے حق کو بگاڑ دیں (٢) پس میں نے انہیں پکڑ لیا، سو میری طرف سے کیسی سزا ہوئی (٣)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] حزب کا مفہوم : احزاب، حزب کی جمع ہے اور ان سے مرادایسی جماعتیں، گروہ یا پارٹیاں ہیں جن میں سختی اور شدت پائی جائے۔ وہ آپس میں ہم خیال ہوں اور ان کا مقصد اقتدار میں عمل دخل حاصل کرنا ہو۔ یا اس سے چمٹے رہنا ہو اور اس سے مرادوہ اقوام سابقہ ہیں جن پر رسولوں کی دعوت کو جھٹلانے کی بنا پر اللہ کا عذاب آیا تھا۔ [٤] انبیاء کی مخالفت کرنے والی قوموں کا انجام تاریخی شواہد کی روشنی میں :۔ یہ کفار مکہ اس لئے اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے کہ ان سے پہلے کئی قومیں ان جیسی گزر چکی ہیں۔ مثلاً قوم نوح اور اس کے بعد قوم عاد، قوم ثمود، قوم ابراہیم، اور قوم لوط اور آل فرعون وغیرہ۔ یہ سب لوگ اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے اور آخرت کے دن کے منکر تھے۔ پھر جب ہمارے رسول ان کے پاس آئے تو انہوں نے صرف انہیں جھٹلانے پر اکتفا نہ کیا بلکہ ان کے درپے آزار ہوگئے۔ انہیں قتل اور رجم کی دھمکیاں دینے لگے اور ان کے خلاف سازشیں تیار کرنے لگے۔ غرضیکہ انہوں نے ہر وہ حربہ استعمال کیا جس کے ذریعہ وہ اللہ کے دین کو سرنگوں کرسکیں اور انبیاء کی دعوت کو اور ان کے متبعین کو کچل دیں (اور یہی سب دھندے یہ کفار مکہ کر رہے تھے) پھر جب ان پر میرا عذاب آیا تو دیکھ لو ان کا کیا حشر ہوا۔ کیا ان قوموں کا کوئی نام و نشان نظر آتا ہے۔ آج وہ کہیں دندناتے دکھائی دے رہے ہیں؟ اور ان مشرکین مکہ نے بھی اسی ڈگر پر چلنا شروع کردیا ہے تو پھریہ میری گرفت سے کیونکر بچ سکتے ہیں۔ گویا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کو تاریخی شواہد کی روشنی میں ان کے انجام سے خبردار کیا ہے۔