سورة الزمر - آیت 46

قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٢] مشرکوں کو سمجھانے کے بعد دعا : یعنی جب اتنی موٹی موٹی باتوں میں بھی اختلاف اور جھگڑے ہونے لگیں۔ اللہ کے وقار اور اس کی عظمت کا احساس تک نہ رہے۔ اور ساری وفاداریاں اور نیاز مندیاں اللہ کے بجائے اللہ کے پیاروں کے لئے ہی وقف ہو کر رہ جائیں۔ تو اے اللہ! اب تجھ سے فریاد ہے اور تیرا ہی حوصلہ ہے جو یہ سب کچھ برداشت کئے جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو مہلت دیئے جاتا ہے۔ اور ان کا فیصلہ قیامت کے دن پر ٹال رکھا ہے۔ جب کوئی شخص حق بات سننے کو تیار نہ ہو اور ناحق جھگڑا کرتا ہو تو ہر شخص کو یہ دعا پڑھنی چاہئے۔ جو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو سکھائی ہے۔