سورة ص - آیت 85

لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں (بھی) جہنم کو بھر دونگا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٥] ’’تجھ‘‘ سے مراد ابلیس، اس کی اولاد اور اس کا پورا لاؤ لشکر ہے جو بنی آدم کو مختلف طرح کی گمراہیوں میں مبتلا کرنے میں مصروف ہے۔ انہیں صرف اپنے گناہوں کا ہی عذاب نہیں دیا جائے گا بلکہ بنی آدم سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی اور گناہ کرتے رہے ان کے گناہوں کا حصہ رسدی بھی انہیں بھگتنا ہوگا۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ قصہ آدم و ابلیس اس لئے سنایا کہ وہ سوچ لیں کہ اللہ کی نافرمانی کرنے پر ابلیس کا کیا حشر ہوا اور اب جو وہ اللہ کے رسول کی نافرمانی کر رہے ہیں تو وہ بھی اپنے لئے ایسے ہی انجام کی امید رکھیں۔