يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ
اے داؤد ! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔
[٣٣] یعنی تمہارا مقام عام لوگوں سے بہت بلند ہے کیونکہ تم ہمارا نائب ہونے کی حیثیت سے لوگوں میں فیصلے کرتے ہو۔ لہٰذا تمہارے کسی بھی معاملہ میں یا فیصلہ میں اپنی خواہش نفس کا شائبہ تک نہ ہونا چاہئے کیونکہ یہی چیز اللہ کی راہ سے بہکانے والی ہوتی ہے۔ [٣٤] یعنی انسان بہکتا اس وقت ہے جب اپنی خواہش نفس کے پیچھے لگ جائے اور اپنی خواہش نفس کے پیچھے اس وقت لگتا ہے جب اللہ کے حساب کا دن یاد نہ رہے۔ اگر اللہ کے سامنے جواب دہی کا تصور آنکھوں کے سامنے رہے تو انسان خواہش نفس کی قطعاً پروا نہیں کرتا۔ اور جو شخص یوم الحساب کو بھول گیا تو لازماً اپنی زندگی شتربے مہار کی طرح گزار دے گا جس کا لازمی نتیجہ اسے عذاب شدید کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔