سورة آل عمران - آیت 108

تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۗ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے نبی! ہم ان حقانی آیتوں کی تلاوت آپ پر کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارادہ لوگوں پر ظلم کرنے کا نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] اسی لیے تو اس نے اپنے رسول بھیج کر اور کتابیں نازل کرکے لوگوں کو سیدھا راستہ بتلا دیا ہے اور اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ آخرت میں وہ کن امور کی باز پرس کرنے والا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ ہدایت کی راہ اختیار نہ کریں یا اپنے غلط طرز عمل یا معاندانہ روش سے بازنہ آئیں تو وہ اپنے آپ پر خود ظلم کرنے والے ہیں۔ ظلم کامفہوم:۔ لفظ ظلم بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے اور اس کی ضد عدل ہے اور اللہ تعالیٰ عادل ہے۔ ظالم نہیں۔ اس لئے اس سے ایسے افعال کا صدور ممکن ہی نہیں جس میں ظلم کا شائبہ تک پایا جاتا ہو۔ مثلاً وہ کسی مستحق رحمت کو سزا دے دے، یا زیادہ اجر کے مستحق کو تھوڑا اجر دے یا کم سزا کے مستحق کو زیادہ سزا دے دے وغیرہ وغیرہ، ایسی سب باتیں اس کی صفت عدل کے منافی ہیں۔