إِنَّ هَٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ
(سنیئے) یہ میرا بھائی ہے (١) اس کے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک ہی دنبی ہے لیکن یہ مجھ سے کہہ رہا ہے کہ اپنی یہ ایک دنبی بھی مجھ ہی کو دے دے (٢) اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے (٣)۔
[٢٧] اس تمہیدی مشترکہ بیان کے بعد مدعی نے اپنا مقدمہ پیش کیا کہ یہ (مدعا علیہ) میرا بھائی ہے (بھائی سے مراد یہ نہیں کہ وہ رشتے سے بھائی ہو، بلکہ دینی بھائی بھی مراد ہوسکتا ہے اور کسی کاروباری اشتراک کی بنا پر بھی) اس کے پاس ننانوے دنبیاں تو پہلے ہی موجود ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہے۔ اب یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مجھے دے دے اور مجھے اس سے اپنے حق کی حفاظت کے لئے بات کرنے کی بھی ہمت نہیں۔ مجھے ایسی بات کرنے ہی نہیں دیتا اور دبا جاتا ہے۔