وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ
اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو (١)۔
[٩٤] اللہ اور جبرئیل علیہ السلام کے درمیان نور کے ستر (٧٠) حجاب :۔ مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں اور اپنا معبود قرار دیتے تھے۔ ان تین آیات میں فرشتوں کی زبان سے اصل حقیقت بیان کی گئی ہے۔ یعنی تمہارے اس شرکیہ عقیدہ کے مقابلہ میں فرشتوں کا اپنا بیان یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک فرشتہ کا ایک مقررہ درجہ اور مقام ہے جس سے آگے ہم بڑھ نہیں سکتے۔ چنانچہ ترمذی کی ایک روایت کے مطابق ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی اپنے پروردگار کو دیکھا ہے؟ تو جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ میرے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان نور کے ستر (٧٠) حجاب ہیں اگر میں اپنے مقام سے ذرا بھی آگے بڑھنے کی کوشش کروں تو جل جاؤں۔ (ترمذی۔ بحوالہ مشکوٰۃ۔ باب بدء الخلق و ذکر الانبیاء) اور ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم ہر وقت اللہ کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے تسبیح و تہلیل کرتے رہتے ہیں اور ہمہ وقت اس کے حکم کے منتظر رہتے ہیں۔