سورة آل عمران - آیت 99

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ تَبْغُونَهَا عِوَجًا وَأَنتُمْ شُهَدَاءُ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان اہل کتاب سے کہو کہ تم اللہ تعالیٰ کی راہ سے لوگوں کو کیوں روکتے ہو؟ اور اس میں عیب ٹٹولتے ہو حالانکہ تم خود شاہد ہو (١) اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٨] یہود کی اسلام دشمنی کا ایک طریقہ یہ تھا کہ جو شخص مسلمان ہونے لگتا اسے طرح طرح کے شکوک و شبہات میں مبتلا کردیتے تھے۔ پہلی بات جو اسے ذہن نشین کرائی جاتی وہ یہ تھی کہ جس نبی آخر الزمان کی بشارت ہماری کتابوں میں دی گئی ہے وہ یہ نبی نہیں۔ اگر یہ وہی نبی ہوتا تو قبلہ کو کیوں تبدیل کرتا۔ جو سب انبیاء کا قبلہ رہا ہے یا جو چیزیں حرام ہیں انہیں حلال کیوں بنا رہا ہے کیونکہ وہ اپنے غلط قسم کے مسائل کو اصل بنیاد قرار دے کر مسلمان ہونے والوں کو برگشتہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کی ایسی ہی حرکات پر گرفت فرمائی ہے۔