سورة يس - آیت 72

وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ان مویشیوں کو ہم نے ان کے تابع فرمان کردیا (١) جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٦٥] مویشیوں سے حاصل ہونے والے فوائد :۔ انسان کی سرشت اللہ تعالیٰ نے یہ بنائی کہ اپنی عقل سے کام لے کر ہر قسم کے جانوروں کو اپنے قابو میں لائے اور چوپایوں کی سرشت یہ بنا دی کہ انسان کے مطیع فرمان بن جائیں ورنہ ان چوپایوں میں اکثر ایسے ہیں جو انسان سے بہت زیادہ طاقتور ہیں۔ ایک گھوڑا انسان کو دولتی مار کر اسے موت کے گھاٹ اتار سکتا ہے۔ ایک اونٹ انسان کی کھوپڑی میں اپنے دانت گاڑ کر اور ایک ہاتھی اسے اپنے پاؤں تلے مسل کر انسان کو فنا کرکے اس سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ مگر انسان پر اللہ تعالیٰ کی یہ خاص مہربانی ہے کہ اونٹوں کی ایک لمبی قطار کو ایک کم عمر بچہ نکیل پکڑ کر جدھر چاہے لے جاسکتا ہے۔ پھر وہ بے جان چیزوں کی طرح اپنے سے بہت عظیم الجثہ اور طاقتور جانداروں کو بھی مطیع بنا کر ان سے کئی طرح کے فوائد حاصل کرتا ہے۔ یہ چوپائے انسان کی سواری کے کام بھی آتے ہیں اور اس کی خوراک بھی بنتے ہیں۔ ان کے بالوں سے وہ لباس بھی تیار کرتا ہے۔ ان سے دودھ بھی حاصل کرتا ہے۔ جس سے دہی، مکھن، بالائی، گھی وغیرہ بنتے ہیں۔ حتیٰ کہ ان چوپایوں کے مرنے یا ذبح ہونے کے بعد بھی ان کی کھالوں، ہڈیوں اور دانتوں کو اپنے کام میں لاتا ہے۔