أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ
کیا میں اسے چھوڑ کر ایسوں کو معبود بناؤں کہ اگر (اللہ) رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی نفع نہ پہنچا سکے اور نہ مجھے بچاسکیں (١)۔
[ ٢٦] پانچویں بات اس نے یہ سمجھائی کہ میں ایسے مشکل کشاؤں کی مشکل کشائی کا ہرگز قائل نہیں کہ اگر میرا پروردگار مجھے کسی تکلیف میں مبتلا کر دے تو ان میں نہ تو اتنی طاقت ہے کہ وہ اللہ کے مقابلہ میں مجھے اس تکلیف سے بچا سکیں اور نہ یہ کرسکتے ہوں کہ اللہ سے سفارش کرکے مجھے اس مشکل سے نجات دلا سکیں۔ یہ باتیں وہ کہہ تو اپنے آپ رہا تھا مگر ''بمصداق گفتہ آید درحدیث دیگراں'' سنا سب کچھ قوم کو رہا تھا کہ تمہیں اس طرح کی بے بس اور بے اختیار چیزوں کو ہرگز معبود نہ بنانا چاہئے۔ اور یہی عیوب کفار مکہ میں پائے جاتے تھے۔