وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُورُ
اور نہ چھاؤں نہ دھوپ (١)
[ ٢٧] بینا اور نابینا کون لوگ ہیں؟ یعنی ایک شخص اس طرح دل کا اندھا بنا ہوا ہے کہ کائنات میں ہر سو اللہ تعالیٰ کی بکھری ہوئی نشانیوں میں غور کرنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ دوسرا شخص انہی نشانیوں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی توحید کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور عجائبات قدرت میں غور کرنے کے بعد اس کا دل اللہ تعالیٰ کی محبت سے سرشار ہوجاتا ہے اور بے اختیار اللہ کی حمد و ثنا اس کی زبان پر آجاتی ہے۔ تو کیا یہ دونوں ایک جیسے ہوسکتے ہیں؟ یا ایک شخص جہالت کی تاریکیوں میں مسلسل آگے بڑھتا جارہا ہے اور دوسرا علم کی روشنی میں محتاط رہ کر اپنا سفر زندگی جاری رکھتا ہے کیا یہ دونوں ایک جیسے ہیں؟ ظاہر ہے کہ یہ دونوں اپنے اپنے طرز زندگی کے لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد ہیں تو ان کا انجام بھی ایک دوسرے کے برعکس ہی ہونا چاہئے یعنی جس طرح ٹھنڈی چھاؤں اور چلچلاتی دھوپ ایک دوسرے کی ضد ہیں اسی طرح علم کی روشنی میں سفر کرنے والے کو ٹھنڈی چھاؤں والی اور دوسری نعمتوں والی جنت نصیب ہوگی۔ اور جہالت کے اندھیروں میں آگے بڑھنے والا یک لخت جہنم کے کنارے جا پہنچے گا۔