هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہ اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا (١) پھر آسمان کی طرف قصد کیا (٢) اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان (٣) بنایا اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔
[٣٧] اس آیت سے مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئی ہیں : ہر چیز کی اصل اباحت ہے : ١۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے زمین کی سب اشیاء انسان کی خاطر پیدا کی ہیں۔ لہٰذا انسان تمام مخلوقات سے اشرف (اشرف المخلوقات) ہوا۔ ٢۔ اور اسی فقرہ یا حصہ آیت سے یہ بھی نتیجہ نکلا کہ چونکہ انسان زمین کی ہر چیز سے استفادہ کا حق رکھتا ہے۔ لہٰذا ہر چیز کی اصل اباحت ہے اور حرام وہ چیز ہوگی جس کی شریعت نے وضاحت کردی ہو۔ ٣۔ زمین کی پیدائش سات آسمانوں کی پیدائش سے پہلے ہوچکی تھی۔ ٤۔ آسمان کوئی تصوراتی چیز نہیں۔ جیسا کہ آج کل ماہرین ہئیت کا خیال ہے۔ بلکہ ٹھوس حقیقت ہے اور ان کی تعداد سات ہے۔