سورة فاطر - آیت 3

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لوگو! تم پر جو انعام اللہ نے کئے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے جاتے ہو (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٦] بارش سب جانداروں کے رزق کا ذریعہ ہے :۔ آسمانوں سے جو بارش نازل ہوتی ہے۔ وہ زمین میں جذب ہو کر سب جانوروں کی روزی اور ان کی زندگی کی بقا کا ذریعہ بنتی ہے۔ اب اگر اس بارش برسنے کے نظام پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے عوامل و عناصر ہیں جنہیں اللہ نے اس خدمت پر مامور کر رکھا ہے۔ تب جاکر بارش برستی ہے اور یہ سب عناصر و عوامل خالصتاً اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ اور ان میں مشرکوں کے معبودوں کا کوئی عمل دخل نہیں۔ جس سے واضح طور پر معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی ہستی عبادت کا استحقاق نہیں رکھتی۔ پھر یہ کس قدر ناقدر شناسی اور نمک حرامی کی بات ہے کہ روزی تو اللہ کی دی ہوئی کھائیں اور عبادت کریں اللہ کے سوا دوسروں کی۔ یا دوسروں کو بھی اس عبادت میں شریک بنا لیں؟ لہٰذا اے مشرکین مکہ! کچھ بتاؤ تو سہی کہ تمہاری عقلوں کو یہ پھیر کہاں سے لگ جاتا ہے؟