وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور اہل کتاب کی ایک اور جماعت نے کہا جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان لاؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ تاکہ یہ لوگ بھی پلٹ جائیں (١)۔
[٦٣]یہود کی تیسری چال‘ایمان لاکر مرتد ہوجانا:۔ اسی سلسلہ میں ایک سازش یہ تیار کی گئی کہ یہود کے چند افراد اعلانیہ طور پر مسلمان ہوجائیں۔ پھر چند دنوں بعد یا اسی دن اسلام سے مرتد ہوجائیں۔ اس سازش کا پس منظر یہ تھا کہ یہود عرب بھر میں علوم شرعیہ کے عالم مشہور تھے، حتیٰ کہ یہود اپنے سوا دوسرے سب لوگوں کو امی (ناخواندہ لوگ) کہہ کر پکارتے تھے۔ یہودیوں کے مسلمان ہونے کے بعد پھر سے مرتد ہونے سے عام لوگوں میں خود بخود تاثر پیدا ہوجائے گا کہ اہل علم نے جب اس دین اسلام کا قریب ہو کر مطالعہ کیا تو انہیں ضرور دال میں کچھ کالا نظر آیا ہے۔ ورنہ ایک عالم آدمی کیسے گمراہی کو ترجیح دے سکتا ہے۔ یہ سازش ابھی پک ہی رہی تھی کہ اللہ نے اپنے نبی کے ذریعہ مسلمانوں کو اس سے متنبہ کردیا اور ان کی یہ باطنی خباثت وہیں ختم ہو کر رہ گئی۔