تَنزِيلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
بلا شبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے (١)
[ ١] اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں اور دونوں ہی درست ہیں۔ ایک تو ترجمہ سے ہی واضح ہے یعنی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ کتاب فرمانروائے کائنات کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ کتاب جو فرمانروائے کائنات کی طرف سے نازل شدہ ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس آیت میں دراصل مشرکین مکہ کے کئی اعتراضات کا جواب آگیا ہے۔ کبھی وہ کہتے تھے کہ اسے کوئی عجمی سکھلا جاتا ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ اس نے خود ہی تصنیف کر ڈالی ہے۔ اس اعتراض کے پہلو بے شمار تھے مگر سب کا ماحصل یہی تھا کہ یہ کتاب نہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے، نہ ہی یہ اللہ کا رسول ہے۔ بلکہ اس نے خود بعض دوسرے لوگوں کی مدد سے اسے گھڑ کر یہ بات اللہ کے ذمہ لگا دی ہے جیسا کہ اگلی آیت سے ظاہر ہے۔