أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ دریا میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں اس لئے کہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے، (١) یقیناً اس میں ہر ایک صبر و شکر کرنے والے (٢) کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
[٤٢] پانی کی خاصیت اور کشتی سازی:۔ کشتیوں اور جہازوں کے سطح آب پر چلنے میں اللہ کی کئی نشانیاں اور مہربانیاں ہیں۔ پانی کی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہر چیز کو اوپر کی طرف اٹھاتا ہے۔ بالفاظ دیگر پانی میں ہر چیز کا وزن ہوا میں وزن کی نسبت کم ہوتا ہے اور یہ کمی کسی چیز کے حجم کے برابر پانی کے حجم کے مطابق ہوتی ہے۔ یہی وہ طبیعی قانون ہے جس کے باعث انسان سمندر پر کشتیاں اور جہاز چلانے پر قادر ہوسکا ہے۔ پھر سمندر میں تلاطم خیز موجیں اور آندھی کے طوفان انسان کو ہلاکت سے فوراً دوچار کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سمندر میں اتنی عظیم الجثہ مخلوق موجود ہے جو ایک ٹکر ہی سے کشتیوں اور جہازوں کو ڈبو سکتی ہے۔ یہ بس اللہ کی خاص مہربانی ہی ہوتی ہے کہ انسان اکثر اوقات سمندری سفر خیر و عافیت سے طے کرلیتا ہے۔