ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ
یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں (١) اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے (٢)
[٤٠] یعنی اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے کی دلیل تو یہ ہے کہ اس نے رات اور دن کا نظام قائم کیا اور یہ نظام اس قدر پیچیدہ ہے جس کے مطالعہ سے از خود یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایسا نظام کوئی کمال درجے کی مقتدر اور حکیم ہستی ہی قائم کرسکتی ہے اور سورج اور چاند بھی اسی نظام کا ایک حصہ ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اللہ کے سوا جن چیزوں کو لوگوں نے معبود بنا رکھا ہے اور انھیں پکارتے ہیں۔ انہوں نے کیا بنایا ہے کہ انھیں بھی الوہیت کا مستحق اور حصہ دار بنایا جائے؟ اور اس کا جواب نفی میں ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معبود سراسر باطل ہیں۔ [ ٤١] یعنی کائنات کی ہر چیز سے اس کی شان بھی بلند اور بڑائی میں بھی کائنات کی ہر چیز سے بڑا ہے اور ان دونوں صفات کا مجموعہ﴿ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ﴾ میں پایا جاتا ہے۔ اس میں ایک لطیف اشارہ یہ بھی پایا جاتا ہے اللہ کی ان صفات کے مقابلہ میں بندہ میں انتہائی پستی اور تذلل (یہی دراصل عبادت کا معنی ہے) اللہ ہی کے لئے ہونا چاہئے۔