هُدًى وَرَحْمَةً لِّلْمُحْسِنِينَ
جو نیکوکاروں کے (١) لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے۔
[١] قرآن کی اور اس کی آیات کی بعض مقامات پر یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ سب لوگوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ سورۃ بقرہ کی ابتداء میں فرمایا کہ یہ متقین کے لئے ہدایت ہے اور اس مقام پر فرمایا کہ یہ محسنین کے لئے ہدایت ہے۔ تو ان آیات میں کچھ تضاد نہیں۔ اور ان کی تطبیق کی سورت یہ ہے کہ قرآن فی الواقع ایسے لوگوں کے لئے یعنی تمام بنی نوع انسان اور جنوں کے لئے ہدایت کی کتاب ہے، مگر اس کی ہدایت سے مستفید وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو خود بھی ہدایت کے طالب ہوں اللہ سے ڈرنے والے ہوں۔ اس کتاب کے منکر اور بدکار لوگ اس سے مستفید نہیں ہوسکتے۔ ہاں اگر وہ اپنی ضد سے باز آجائیں تو وہ بھی ہدایت پاسکتے ہیں۔ [ ٢] قرآن رحمت کس لحاظ سےہے؟ اور قرآن کی آیات رحمت اس لحاظ سے ہیں کہ قرآن ایک طرز حیات سکھلاتا ہے جو ایک طرف تو اخروی فلاح کا ضامن ہے اور دوسری طرف دنیوی زندگی کے ہر پہلو کی ایسی متوازن اور متناسب راہیں دکھلاتا ہے جس سے نہ فرد کے حقوق مجروح ہوتے ہیں نہ معاشرہ کے اور وہ ان میں حسین امتزاج پیدا کردیتا ہے۔ وہ تدبیر منزل یعنی عائلی زندگی سے لے کر حکمرانی تک بین المملکتی تعلقات اور خارجہ پالیسی کی ایسی معتدل راہ پیش کرتا ہے کہ اگر انسانی عقل ہزاروں سال بھی بھٹکتی پھرتی تو ایسی متوازن راہیں تلاش نہیں کرسکتی تھی۔ اللہ کی یہ انتہائی رحمت اور مہربانی ہے کہ اللہ نے وحی کے ذریعہ انسانوں کو مفت میں ہی ایسی راہیں اور ایسے طریقے بتلا دیئے ہیں۔