سورة العنكبوت - آیت 52

قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ۖ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا کافی ہے (١) وہ آسمان و زمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے والے (٢) ہیں وہ زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں (٣)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٤] کفار مکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے خالق ومالک ہونے کی صفات کے قائل تھے۔ لہٰذا ان سے یہ کہا گیا کہ آپ ان سے کہیئے اگر میں رسالت کا دعویٰ کرکے اس پر جھوٹ باندھنے کا ارتکاب کر رہا ہوں تو چاہئے تو یہ تھا کہ وہ مجھے ہلاک کردیتا مگر عملاً یہ ہو رہا ہے کہ وہ روز بروز مجھے اور میرے ساتھیوں کو بڑھا رہا ہے۔ پھر مجھے معجزہ بھی دیا ہے۔ جس کا جواب پیش کرنے سے تم عاجز ہو تو کیا میری رسالت پر اللہ کی یہ گواہی کافی نہیں؟ ہاں کوئی شخص اگر یہ تہیہ کرلے کہ وہ حق بات کبھی نہ مانے گا تو وہ اور بات ہے اور یہی انسان کی سب سے بڑی بدبختی اور اس کے حق میں نقصان دہ بات ہے۔