فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِن فِئَةٍ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنتَصِرِينَ
(آخرکار) ہم نے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا (١) اور اللہ کے سوا کوئی جماعت اس کی مدد کے لئے تیار نہ ہوئی نہ وہ خود اپنے بچانے والوں میں سے ہوسکا۔
[١١٠] قارون کاانجام:۔کہتے ہیں کہ قارون جب موسیٰ علیہ السلام کا مخالف بن کر فرعون سے جاملا تو اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بدنام کرنے کے لئے ایک سازش تیار کی اور ایک فاحشہ عورت کو کچھ دے دلا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپ پر زنا کی تہمت لگا دے۔ چنانچہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسے قسم دے کر سچ سچ بات بتلانے کو کہا تو اس نے بتلا دیا کہ اس نے قارون کے بہکانے سے یہ حرکت کی تھی اور اصل مجرم قارون تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس کی اس حرکت پر سخت غصہ آیا۔ آپ نے اس کے لئے بددعا کی۔ یہ اسی بددعا کا اثر تھا کہ قارون اپنے محل، اپنے خزانوں اور خادموں سمیت زمین میں دھنسا دیا۔ زمین کا اتنا ٹکڑا ہی سارے کا سارا عام سطح زمین سے بہت نیچے چلا گیا اور حب اس پر یہ قہر الٰہی نازل ہوا تو اس وقت نہ اس کے خزانے کچھ کام آسکے نہ اس کے خدام اور نہ ہی فرعون اور اس کی درباری اس کی مدد کو پہنچ سکے کہ وہ اسے زمین دھنس جانے سے بچا لیں۔