وَمِن رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اس نے تو تمہارے لئے اپنے فضل و کرم سے دن رات مقرر کردیئے ہیں کہ تم رات میں آرام کرو اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو (١) یہ اس لئے کہ تم شکر ادا کرو (١)۔
[٩٨] یہ اللہ کی خاص رحمت ہے کہ اس نے دن رات کا نظام ایسا بنا دیا جس میں تمام مخلوق کے لئے فائدے ہی فائدے ہیں۔ کوئی جاندار مسلسل کام نہیں کرسکتا۔ لہٰذا اللہ نے رات بنا دی جو تاریک بھی ہوتی ہے اور ٹھنڈی بھی اور آرام یا نیند کے لئے یہی دو باتیں ضروری ہیں۔ ان دونوں کی موجودگی میں انسان گہری نیند سو کر دن بھر کی تھکاوٹ دور کرسکتا ہے۔ اور کام کاج کے لئے روشنی ضروری تھی لہٰذا دن اس غرض کے لئے دن بنا دیا۔ اب چاہئے تو یہ تھا کہ انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا مگر اس اوندھی عقل کے انسان نے اللہ کا شکر ادا کرنے کے بجائے الٹا اس کے شریک بنانا شروع کردیئے۔ اور کئی ہستیوں میں اللہ کے اختیارات کو بانٹنا شروع کردیا جس کا اسے کوئی حق نہ تھا۔