سورة القصص - آیت 18

فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ ۚ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

صبح ہی صبح ڈرتے (١) اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] موسیٰ علیہ السلام دوسرے دن ڈرتے ڈرتے پھر شہر میں داخل ہوئے۔ آپ دراصل اس ٹوہ میں تھے کہ کسی کو کل کے واقعہ کی خبر تو نہیں ہوگئی۔ اسی خطرہ کے تحت آپ پوری طرح چوکنے ہو کر شہر کی طرف آئے تھے کہ اگر کسی کو خبر ہوگئی تو میں گرفتار ہی نہ کرلیا جاؤں۔ شہر میں داخل ہو کر آپ نے یہ منظر دیکھا کہ جس سبطی کی حمایت میں آپ نے پہلے دن ایک قبطی کا خون کر ڈالا تھا۔ وہی سبطی آج پھر ایک قبطی سے الجھ رہا ہے۔ اس نے آج پھر موسیٰ کو اپنی مدد کے لئے پکارا۔ موسیٰ کو کل کے واقعہ پر بہت رنج تھا۔ فوراً سبطی سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ تم تو کوئی بدمعاش آدمی معلوم ہوتے ہو۔ جو ہر روز کسی نہ کسی سے الجھتے رہتے ہو۔