سورة الشعراء - آیت 189

فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا (١) وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٠] اس آیت سے چند باتوں کا پتہ چلتا ہے ایک یہ کہ اصحاب مدین اور اصحاب الایکہ دو الگ الگ قومیں تھیں۔ اصحاب مدین پر زلزلہ اور اسی سے پیدا ہونے والی ہولناک آواز کا عذاب آیا تھا (٧: ٩١، ١١: ٩٤) جبکہ اصحاب الایکہ پر سائے کے دن کا عذاب آیا تھا اگرچہ اس عذاب کی تفصیل کتاب و سنت میں کہیں مذکور نہیں تاہم اتنا ضرور معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ عذاب کی الگ نوع ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سخت گہرے اور گاڑھے بادل ان پر چھتری کی صورت میں محیط ہوگئے تھے۔ اور اس کے تادیر ان پر سایہ کئے رکھنے اور اس کی دہشت سے ان کی تباہی ہوئی تھی۔ اور ایسے ہی عذاب کا ان لوگوں نے مطالبہ کیا تھا۔ اور دوسرے یہ کہ ان قوموں کی طرف شعیب علیہ السلام ہی مبعوث ہوئے تھے اور یہ دونوں اقوام ایک دوسرے سے تھوڑے سے فاصلہ پر آباد تھیں اور یہ دونوں ہی تجارتی بددیانتیاں کرتے تھے۔