سورة الشعراء - آیت 183

وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو (١) بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔ (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٧] یہ لوگ صرف ناپ اور تول میں ہی کمی بیشی نہ کرتے تھے۔ بلکہ تجارتی بد دیانتوں کے سارے سر اور رموز سے اور فریب کاریوں سے واقف تھے۔ عیب دار مال کا عیب چھپا کر فروخت کرنا، جھوٹ بول کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر مال بیچنا، ایسا ماحول پیدا کردینا کہ چیز کا مالک کم سے کم قیمت پر اپنی چیز فروخت کرنے پر مجبور ہوجائے۔ اسی طرح اپنی چیز فروخت کرنے کے لئے ایسا ماحول بنا دینا کہ وہ زیادہ سے زیادہ رقم دینے پر مجبور ہوجائے۔ غرض ہر طریقہ جس سے دوسروں کے حقوق غصب کئے جاسکتے ہوں وہ جانتے تھے۔ اور یہی وہ فساد فی الارض یا شریفانہ قسم کے ڈاکہ زنی ہے۔ جس سے شعیب علیہ السلام نے انھیں منع کیا تھا۔ اور انھیں یہ نصیحت فرمائی تھی کہ میرے خیال کے مطابق تو تم سب اچھے بھلے کھاتے پیتے لوگ ہو۔ لہٰذا اگر ایسی بددیانتیاں چھوڑ دو اور حلال طریقے سے روزی کماؤ تو تمہارے گزارے کے لئے حلال کا رزق بھی بہت کافی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا اللہ سے ڈر جاؤ اور لوگوں کے حقوق غصب کرنا چھوڑ دو۔