سورة الشعراء - آیت 46

فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] جادوگرکیوں ایمان لائے ؟ فرعون کے جے پکارنے والے جادوگروں نے جب دیکھا کہ موسیٰ علیہ السلام کے عصا سے بنا ہوا سانپ ان کے سانپ کو ہڑپ کر رہا ہے تو انہیں یقین ہوگیا تھا کہ یہ جادو کے فن سے ماورا کوئی اور چیز ہے۔ وہ کوئی معمولی قسم کے جادوگر نہ تھے۔ بلکہ ملک بھر کے چوٹی کے ماہر اور نامور جادوگر تھے۔ لہٰذا جب ان کے بنائے ہوئے سب سانپ میدان مقابلہ سے ختم ہوگئے تو انہوں نے اپنی شکست کا برملا اعتراف کرلیا پھر اسی پر اکتفا نہ کیا۔ بلکہ اسی بھرے مجمع میں رب العالمین پر ایمان لانے کا اقرار کیا اور یہ بھی ساتھ ہی وضاحت کردی کہ رب سے مراد ہماری مراد فرعون نہیں بلکہ رب العالمین سے ہماری مراد وہ پروردگار ہے جو ہر چیز کا پرورش کنندہ ہے اور جس کی طرف موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام دعوت دے رہے ہیں۔