سورة الشعراء - آیت 4

إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ آيَةً فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ لَهَا خَاضِعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہوجاتیں (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] جبری ایمان اللہ کو مطلوب نہیں :۔ اگر ان کا ایمان لانا ہی مطلوب ومقصود ہوتا تو یہ کام یوں بھی ہوسکتا تھا کہ ہم کوئی ایسا معجزہ نازل کردیتے۔ جس کی بنا پر یہ ایمان لانے پر مجبور ہوجاتے۔ مگر یہ بات ہماری مشیت کے خلاف ہے۔ ایسا جبری ایمان لانے کا نہ کوئی فائدہ ہے اور نہ ہمیں مطلوب ہے۔ مطلوب تو یہ ہے کہ انہیں راہ ہدایت سمجھا دینے کے بعد کون شخص اپنی عقل و تمیز کو کام میں لاکر اور اپنے ارادہ و اختیار سے ایمان لاتا ہے۔ اور یہی چیز انسان کی پیدائش کا مقصود اصلی ہے ورنہ اللہ انسان کو بھی دوسری مخلوق کی طرح پیدا کرسکتا تھا۔ جو اللہ کے سامنے ہر حال میں سرتسلیم خم کرنے پر مجبور ہے۔