وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا
اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔
[٨٢]رات کی تنہائی میں اللہ کی یاد اور نماز تہجد:۔ اللہ کے بندوں کی تیسری صفت یہ بیان فرمائی کہ راتوں کو بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں رہتے۔ بلکہ انہیں رات کو عبادت میں زیادہ مزا آتا ہے۔ اس لئے کہ ایک تو رات کی عبادت میں ریا کا شائبہ نہیں ہوتا۔ دوسرے رات کی تنہائیوں میں بندہ جس طرح اللہ کی طرف متوجہ ہوسکتا ہے اور مناجات کرسکتا ہے دن کو نہیں کرسکتا۔ اسی لئے احادیث میں رات کی عبادت اور بالخصوص نماز تہجد کی بہت فضیلت مذکور ہے۔ نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ” قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سات قسم کے آدمیوں کو اپنے سایہ میں رکھے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ان سات آدمیوں میں سے ایک وہ شخص ہوگا جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہہ نکلیں۔“ ( بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب الصدقۃ بالیمین )