وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ۩
ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمان ہے کیا ؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیغ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کردیا (١)
[٧٥] رحمٰن کے لفظ سے قریش کی چڑ:۔قریش مکہ کے سامنے جب رحمٰن کا ذکر کیا جاتا تو از راہ تحقیر کہا کرتے کہ ” رحمٰن کیا ہوتا ہے“یہاں ذوی العقول کے لئے ما کا لفظ اسی مفہوم میں استعمال ہوا ہے اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ قریش رحمٰن سے ناواقف محض تھے بلکہ یہ تھی رحمٰن کا لفظ ان کے ہاں مروج نہ تھا۔ اور انہیں اس لفظ سے چڑ سی ہوگئی تھی جیسا کہ پہلے سورۃ رعد کی آیت نمبر ٣٠ کے حاشیہ ٣٩ میں گزر چکا ہے اور جب انہیں رحمٰن کو سجدہ کرنے کو کہا جاتا تو یکدم بھڑک اٹھتے تھے اور ان کی حرکت محض ضد اور تعصب کی وجہ سے ہوتی تھی۔ ورنہ اگر انہیں فی الواقع رحمٰن کا علم نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان پر گرفت کرنے کے بجائے انہ یں نرمی سے سمجھا اور بتاسکتے تھے۔ [ ٧٦] اس آیت کی اختتام پر سجدہ تلاوت مشروع ہے۔ قاری کے لئے بھی اور سامع کے لئے بھی تاکہ اللہ کی اطاعت گزاروں اور قریش مکہ جیسے اسلام دشمنوں کے درمیان فرق معلوم ہوسکے۔