سورة المؤمنون - آیت 68
أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ أَمْ جَاءَهُم مَّا لَمْ يَأْتِ آبَاءَهُمُ الْأَوَّلِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا انہوں نے اس بات میں غور و فکر ہی نہیں کیا (١) بلکہ ان کے پاس وہ آیا جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آیا تھا (٢)۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦٨] یعنی اگر لوگ قرآن اور اس کی آیات میں غور کرتے تو انھیں بآسانی معلوم ہوسکتا تھا کہ اس میں وہی باتیں مذکور ہیں تو سابقہ تمام انبیاء کی تعلیم وہی ہے اور جنہیں ان کے آباء و اجداد بھی سنتے رہے ہیں۔ یہ کوئی نئی تعلیم تو ہے نہیں۔ پھر آخر ان کے اس طرح بدلنے کی کیا وجہ ہے؟ بلکہ اگر وہ سنجیدگی سے اس میں غور کرتے تو انھیں خوب معلوم ہوجاتا کہ یہ کلام طعن و تشنیع کے نہیں۔ تعریف کے قابل ہے۔ جس میں سراسر حکمت بھری ہوئی ہے اور کلام بھی نہایت فصیح و بلیغ ہے۔