سورة البقرة - آیت 268

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ وسعت والا اور علم والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨٤] صدقہ کے وقت ضرورتوں کاخیال شیطانی وسوسہ ہے:۔ معلوم ہوا کہ اگر صدقہ کرتے وقت کسی کے دل میں احتیاج، دوسری ضرورتوں اور مفلسی یا کسی بری بات کا خیال آئے تو یہ شیطانی وسوسہ ہوتا ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ شیطان کی تو ہم نے کبھی صورت تک نہیں دیکھی۔ اس کا حکم قبول کرنا دور کی بات ہے اور اگر کسی کو ایسا خیال آئے کہ اس سے گناہ معاف ہوں گے اور مال میں بھی ترقی اور برکت ہوگی تو سمجھ لے کہ یہ بات اللہ کی طرف سے القاء ہوتا ہے۔ چنانچہ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ ۚ وَہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ﴾ (34: 39)یعنی تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ تمہیں اس کا نعم البدل عطا فرما دے گا۔ کیونکہ اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ : ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک اس طرح دعا کرتا ہے : اے اللہ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ عطا کر اور دوسرا اس طرح بددعا کرتا ہے : اے اللہ ! ہاتھ روکنے والے کو تلف کر دے۔ (بخاری، کتاب الزکوٰۃ، باب قول اللّٰہ عزوجل فأما من اعطی واتقی و صدق بالحسنیٰ۔۔ الخ )