سورة المؤمنون - آیت 64
حَتَّىٰ إِذَا أَخَذْنَا مُتْرَفِيهِم بِالْعَذَابِ إِذَا هُمْ يَجْأَرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیا (١) تو بلبلانے لگے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦٥] یعنی جب عذاب الٰہی آتا ہے تو واویلا اور چیخ پکار کرنے والے بھی وہی لوگ ہوتے ہیں جو آسودہ حال اور چودھری ٹائپ ہوتے ہیں۔ یہی لوگ نبیوں کی تکذیب، انھیں ایذائیں پہنچانے اور عوام کو اللہ کی راہ سے روکنے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ اور عذاب نازل ہونے پر چیخنے چلانے والے بھی یہی ہوتے ہیں۔ حالانکہ جب عذاب آجاتا ہے تو پھر چیخنے چلانے یا فریادیں کرنے کا کوئی موقع باقی نہیں رہتا۔ نہ ہی کوئی طاقت انھیں اللہ کے عذاب سے بچاسکتی ہے۔