سورة المؤمنون - آیت 38
إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا وَمَا نَحْنُ لَهُ بِمُؤْمِنِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یہ تو بس ایسا شخص ہے جس نے اللہ پر جھوٹ (بہتان) باندھ لیا ہے، (١) ہم تو اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٤٢] اسی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم عاد اللہ تعالیٰ کی ہستی کے قائل تھے۔ اور ان کے نزدیک حضرت ہود علیہ السلام کا اللہ پر جھوٹ باندھنا یہ تھا کہ میں اللہ کی طرف سے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں'' یا یہ کہ ''مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ ضرور تمہیں دوبارہ پیدا کرے گا اور تم سے تمہارے اعمال کا مواخذہ کرے گا۔ اور یہ دونوں باتیں ہم ہرگز تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔