وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ
جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں (١)
[٤] زکوٰۃ کا لغوی مفہوم :۔ زکوٰۃ (زکی۔ زکو) کے معنی بالیدگی، نشوونما پانا، بڑھنا اور عمدہ ہونا ہے اور زکی کے معنی کسی چیز کو عمدہ بنانا، اس کی اصلاح کرنا اور آگے بڑھانا ہے۔ اور تزکیہ نفس کے معنی نفس کو روحانی آلائشوں، بیماریوں یا اخلاق رذیلہ سے پاک صاف کرکے اوصاف حمیدہ پیدا کرنا ہے جیسے ارشاد باری ہے۔ ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰہَا ﴾ یعنی جس نے اپنے نفس کو پاکیزہ بنا لیا وہ کامیاب ہوگیا۔ اور زکوٰۃ کے مفہوم میں یہ سب باتیں شامل ہیں اور زکوٰۃ سے جو دو فائدے زکوٰۃ ادا کرنے والے کو پہنچتے ہیں وہ ہیں تطہیر مال اور تزکیہ نفس (٩: ١٠٣) اور زکوٰۃ سے جو فائدہ معاشرہ کو پہنچتا ہے وہ یہ ہے کہ اس سے غریبوں اور محتاجوں کی امداد ہوتی ہے۔ طبقاتی تقسیم کم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ زکوٰۃ کی ادائیگی سے دولت کا بہاؤ امیر سے غریب کی طرف ہوجاتا ہے۔ اور فاعِلُوْنَ سے مراد یہ ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی ان کی مستقل اور پختہ عادت بن چکی ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ جب جی چاہے ادا کردیں اور جب نہ چاہے تو نہ کریں۔ زکوٰۃ اور اس کے فوائد:۔ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ زکوٰۃ تو مدینہ میں فرض ہوئی تھی۔ پھر اس مکی سورۃ میں فاعِلُوْنَ کیا معنی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ زکوٰۃ کا نصاب محل زکوٰۃ اشیاء اور شرح زکوٰۃ کا تعین یہ سب کچھ فی الواقع مدینہ میں ہوا تھا۔ مگر اس کی مشروعیت مکہ میں ہوچکی تھی۔ چنانچہ اکثر مکی سورتوں میں بھی زکوٰۃ و صدقات کا ذکر پایا جاتا ہے۔