سورة الحج - آیت 75

اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٤] یعنی اللہ پیغام رسانی کے لئے فرشتوں میں سے اور آدمیوں سے بھی انتخاب خود اپنی حکمت اور صوابدید کے مطابق کرتا ہے۔ فرشتوں میں سے حضرت جبریل یا وہ فرشتے جو حضرت زکریا، حضرت مریم، حضرت ابراہیم اور حضرت لوط علیہم السلام کے پاس پیغام رساں بن کر آئے تھے اور لوگوں میں سے تمام انبیاء و رسل اللہ ہی کا پیغام لوگوں کو پہنچاتے رہے ہیں اور احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ جس طرح لوگوں میں سے پیغمبر سب سے افضل ہوتے ہیں۔ اسی طرح پیغام رساں فرشتے بھی دوسرے فرشتوں سے افضل ہیں۔ اس آیت میں دراصل کافروں کے ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے وہ کہتے تھے کہ اگر اللہ کو کوئی رسول بھیجنا ہی تھا تو وہ مکہ اور طائف کی بڑی بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی کا انتخاب کرتا۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا کہ یہ بات بھی اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ لوگوں میں سے رسالت کا اہل کون ہے اور اس معاملہ میں کسی کو اعتراض کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔